لاہور: داتا دربار کے باہر دھماکہ، پانچ پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی
پاکستان کے دوسری بڑے شہر لاہور میں صوفی بزرگ داتا گنج بخش کے مزار کے باہر بدھ کی صبح ایک پولیس کی گاڑی میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
نامہ نگار عمر دراز کے مطابق پنجاب پولیس کے آئی جی عارف نواز نے بتایا کہ دھماکے میں داتا دربار کے باہر سکیورٹی پر مامور پولیس کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ اس دھماکے میں آٹھ افراد، جن میں پانچ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، ہلاک ہوئے۔
لاہور کا مشہور داتا دربار اندرون شہر کے گنجان آباد علاقے میں واقع ہے اور یہاں روزانہ ہر مسلک سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں عقیدت مند حاضری دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان میں مزاروں پر حملوں کی تاریخ
داتا دربار: ہمارے نامہ نگار نے کیا دیکھا
لاہپور پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز محمد اشفاق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حملے کا ہدف بظاہر پولیس اہلکار تھے
پولیس کے مطابق اس واقعے میں چار اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور کُل 25 افراد کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک عام شہری اور ایک سکیورٹی گارڈ بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف لاہور پولیس کے سربراہ بی اے ناصر نے کہا ہے کہ یہ دھماکہ بظاہر خودکش حملہ تھا، تاہم ابھی تفتیش جاری ہے۔
دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے، جن میں پانچ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں
حملے کے بعد جاری ایک بیان میں پنجاب پولیس کے سربراہ عارف نواز خان نے کہا کہ ’پنجاب بھر میں سماج دشمن عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس پر حملہ دہشت گردوں کی بوکھلاہٹ کی علامت ہے۔‘
بیان کے مطابق حملے کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
لاہور کا مشہور داتا دربار اندرون شہر کے گنجان آباد علاقے میں واقع ہے اور یہاں روزانہ ہر مسلک سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں عقیدت مند حاضری دیتے ہیں
لاہور کے داتا دربار کو ماضی میں بھی دہشت گرد حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ 2 جولائی 2010 کو دو خودکش بمباروں نے دربار کے احاطے میں داخل ہوکر اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا تھا، جس کے نتیجے میں کم از کم 42 افراد ہلاک اور 175 افراد زخمی ہوئے تھے۔